منگیتر کے ساتھ اسقاط حمل کے لیے ہسپتال جانے والی لڑکی چل بسی

لاہور : یوحنا آباد کی رہائشی منگیتر کے ساتھ اسقاط حمل کے لیے استپال گئی جہاں وہ دم توڑ گئی۔ ۔تفصیلات کے مطابق یوحنا آباد میں ایک اور انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں جواں سالہ لڑکی کی موت ہو گئی۔ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔پولیس نے لڑکی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا ہے۔

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جلد حقائق سامنے آ جائیں گے۔ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا ہے کہ مقتولہ اعجاز مسیح نامی شخص کے ساتھ منگنی ہوئی تھی۔مقتولہ جنرل اسپتال اپنے منگیتر کے ساتھ اسقاط حمل کے لیے گئی تھی لیکن چل بسی۔ ملزم اعجاز کے خلاف والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن کے مطابق لڑکی اعجاز نامی نوجوان کے ساتھ دوائی لینے گئی تھی لیکن کچھ وقت بعد ہی گھرو الوں کو کال موصول ہوئی کہ آپ کی بیٹی کی طبعیت زیادہ بگڑ گئی ہے اور اس کی موت ہو گئی ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم اعجاز کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ چند روز قبل لاہور میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جہاں ایک نوجوان نجی ٹیچنگ ہسپتال میں لڑکی کو مردہ حالت میں چھوڑنے کے بعد فرار ہو گیا تھا ۔تحقیقات میں لڑکی کے حاملہ ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔اس کیس میں ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا جو لڑکی کی لاش کو اسپتال چھوڑ کر بھاگ گیا تھا، ملزم کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی گئی اور اب لاہور کے میڈیکل کالج میں لڑکی کی موت کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔

گرفتار ملزم اسامہ نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا اسامہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ مریم اور میں کئی سالوں سے دوست تھے ،اسقاط حمل کے دوران لڑکی کی طبعیت بگڑ گئی۔ مریم کی طبعیت بگڑنے پر اسپتال لائے تو دم توڑ چکی تھی۔ڈر کے باعث لاش اسپتال میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ایس ایچ او نواب ٹاؤن چوہدری اسد نے کہا ہے کہ زیادتی سمیت تمام پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے۔ والی لڑکی کی لاش کو ہسپتال میں چھوڑکر جانے کی ویڈیو بھی سامنے آ چکی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکی کو سفید رنگ کی گاڑی میں ہسپتال لایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں