مریم اور میں کئی سالوں سے دوست تھے، اسقاط حمل کے دوران طبیعت بگڑی،مردہ لڑکی کو ہسپتال چھوڑ کر فرار ہونے والے ملزم اُسامہ کے انکشاف

لاہور : تھانہ نواب ٹاؤن پولیس نے لاہور یونیورسٹی سے ملحقہ ٹیچنگ ہسپتال کی ایمرجنسی میں مردہ حالت میں لائی جانے والی لڑکی کا معمہ حل کرلیا گیا ہے اور لڑکی کو لانے والے دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے شروع کردئیے ہیں مردہ حالت میں ہسپتال کی ایمرجنسیمیں لائی جانے والی لڑکی کی شناخت مریم کے نام سے ہوئی ہے جو لاہور یونیورسٹی کی طالبہ ہے جبکہ مریم کو اسامہ نامی نوجوان نے بازوؤں سے اٹھا کر ہسپتال کی ایمرجنسی پہنچایا اور ایمرجنسی میں چھوڑ کر فرارہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

پولیس کے مطابق ملزم اسامہ کا دوسرا ساتھی اسی دوران گاڑی میں ہی بیٹھا رہا۔ متوفیہ مریم کے جسد خاکی کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے تاہم رپورٹ ابھی تک پولیس کو موصول نہیں ہوئی۔ پولیس نے مریم کے جسد خاکی کو ہسپتال کی ایمرجنسی تک پہنچانے کے لئے استعمال میں لائی جانے والی گاڑی کا بھی ڈیٹا حاصل کرلیا ہے جبکہ متوفیہ طالبہ کی عمر 27 سال بتائی گئی ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا جس نے اپنے ساتھی کے ہمراہ متوفیہ کو ٹیچنگ ہسپتال کی ایمر جنسی میں چھوڑنے کا اعتراف کر لیا۔

گزشتہ روز دو لڑکے جواں سالہ نا معلوم لڑکی کو مردہ حالت میں ٹیچنگ ہسپتال کی ایمر جنسی میں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ایک ملزم اسامہ کو گرفتار کر لیا جبکہ اس کے دوسرے ساتھی اویس کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے بیا ن دیا ہے کہ متوفیہ مریم گجرات کی رہائشی ہے اور گھر والوں کو یونیورسٹی فیس جمع کرانے کا کہہ کر لاہور آئی۔پولیس کے مطابق ملزم اسامہ نے بتایا کہ مریم اس کی دوست تھی، مریم حاملہ تھی اور اسقاط حمل کرانے کے دوران اس کی طبیعت بگڑ گئی جسے وہ ہسپتال لا رہے تھے کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ پولیس کے مطابق لڑکی کی ہلاکت کی اصل وجوہات پوسٹمار ٹم رپورٹ کے بعد سامنے آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں