لاہور : ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کے اثرات آنا شروع، گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 10 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر منفی اثرات مرتب کرنا شروع کر دیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رمضان کا مہینہ آنے والا ہے، اسٹیک ہولڈرز کو خدشہ ہے کہ اگر روپے کی قدر میں کمی اور ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو درآمدی اشیا اور خام مال کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔
سویا سپریم کے چیف ایگزیکٹیو احمد غلام حسین نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 14 فیصد تنزلی ہوئی اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 35 روپے بڑھنے سے ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے گھی/کوکنگ آئل کی فی کلوگرام / لیٹر لاگت میں 50 سے 60 روپے کا اضافہ ہوا ہے، اس میں بجلی اور گیس کی لاگت اور پیکیجنگ کی لاگت میں 50 فیصد اضافے کے اثرات شامل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تاجروں کے پاس ابھی پرانا اسٹاک ہے، یہ اضافہ آنے والے چند ہفتوں میں نظر آئے گا، ایل سیز 230 روپے کے مقابلے میں 270 روپے پر ریٹائر ہو رہی ہیں۔احمد غلام حسین نے کہا کہ خوردنی تیل کی زیادہ قیمتیں کھپت کو کم کر دیں گی کیونکہ بہت سے گھرانوں کی استطاعت محدود ہے۔انہوں نے بتایا کہ پام آئل کی محدود کلیئرنس کی وجہ سے مارکیٹ میں مقامی پام آئل کی قیمتیں 11 سے 12 ہزار روپے سے بڑھ کر 16 ہزار سے 17 ہزار روپے فی 40 کلو گرام تک پہنچ گئیں۔
امجد رشید کے مطابق ہم ڈپٹی گورنر کے ساتھ مارچ کے تیسرے ہفتے سے شروع ہونے والے رمضان میں تیل/گھی کی کسی بھی سنگین قلت پر قابو پانے کے حوالے سے خوردنی تیل کی کلیئرنس کی راہ ہموار کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔کراچی ریٹیلر گروسر گروپ کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی نے بتایا کہ ہول سیل قیمتوں میں اضافے کے بعد دال کی خوردہ قیمتیں بھی 20 سے 25 روپے فی کلو بڑھ چکی ہیں۔