زیادتی کیس، عدالت میں جمع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مفتی عزیزالرحمان بے قصور نکلے

لاہور : لاہور میں طالب علم کے ساتھ زیادتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔عدالت میں جمع ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزم عزیز الرحمان بےقصور ہے۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ طالب علم سے بدفعلی کی آڈیو اور ویڈیو فرانزک تجزیے کے لیے جمع کروائی گئی تھی۔رپورٹ میں ویڈیو کے ساتھ کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں پائی گئی اور ویڈیو میں موجود طالب علم اور ملزم دیکھے جا سکتے تھے۔

عدالت میں دی گئی رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں موجود اشخاص خدوخال سے طالب علم اور ملزم سے مطابقت رکھتے ہیں تاہم واقعہ پرانا ہونا کی وجہ سے ڈین این اے کی رپورٹ میچ نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے عزیز الرحمان بے قصور نکلے ہیں۔رپورٹ کے مطابق طالب علم سے جنسی زیادتی کے کوائی شواہد موجود نہیں اور عزیز الرحمان اور متاثرہ طالب علم کا ڈی این اے مطابقت نہیں رکھتا۔
طالب علم سے لیے گئے سیمپل میں کچھ بھی نہیں ملا اور متاثرہ طالب علم کا میڈیکل تاخیر سے ہوا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں جمیعت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے کے طالب علم اور اپنے شاگرد صابر شاہ کے ساتھ نازیبا عمل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ویڈیو میں موجود طالبعلم نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُس کا کہنا تھا کہ مجھے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔

میں ایک جگہ پر چھپا ہوا ہوں، صابر نامی نوجوان نے کہا کہ میں نے اپنے لیے آواز اٹھائی لیکن نہ تو کسی نے میری بات سنی اور نہ ہی مجھے انصاف ملا، میں نے انصاف کی عدم فراہمی پر اپنی جان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر انہوں نے میری جان لینی ہی ہے تو اس سے اچھا ہے کہ میں خودکشی کر لوں۔ اس تمام صورتحال میں مدرسے کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ صابر نامی لڑکا ان کے پاس کچھ عرصہ پہلے آیا اور مفتی عزیز الرحمان کے خلاف شکایت کی تھی لیکن مجھے لڑکے کی بات پر یقین نہیں تھا تو کچھ عرصہ بعد وہ ان کے پاس ویڈیو بھی لے آیا۔

جب واقعہ کی تحقیقات کی گئی تو مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے ہٹا دیا گیا اور اب مفتی کا جامعہ منظور الاسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مفتی عزیز الرحمان کو برطرف کردیا گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے بھی مفتی عزیز الرحمان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔ ترجمان جمیعت علمائے اسلام لاہور کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اس شخص کے کسی قول و فعل کی ذمہ دار نہیں ہے۔

یہ جرم انتہائی قابل مذمت ہے،مجرم کو سزا دلوانے کے لیے اداروں سے مکمل تعاون کریں گے۔بعد ازاں مفتی عزیز الرحمان نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جس میں انہوں نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو منصوبہ بندی کے تحت بنائی گئی ہے۔ مدرسے کے ناظم نے مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوجوان کو میرے خلاف استعمال کیا، مجھے نشہ آور چائے پلائی گئی جس کے بعد اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے میرا جسم حرکت نہیں کررہا جبکہ ویڈیو میں واضح ہے کہ نوجوان پر کوئی جبر نہیں ہے۔ بعد ازاں مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ طالب علم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمان ،ان کے بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں