شکارپور:پولیس سے مل کر لڑیں گے، ڈاکوؤں کے گروہوں کا آپس میں فیصلہ

شکارپور: شکارپور ڈاکوؤں کے خلاف پولیس کا فیصلہ کن آپریشن کا آغاز ہونے سے قبل ڈاکوؤں نے دوسرے گروہوں ڈاکوؤں سے رابطے میں رہ کر مل کر پولیس سے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کمانڈر تنویر حسین تنیوں کی سربراہی میں ہونے والے آپریشن کے بعد ڈاکوؤں کے مختلف گروہوں کا آپس میں رابطہ ہوا ہے۔

آپریشن والے مقامات پر کچے کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں کی آمد شروع ہو گئی ہے۔جدید اسلحہ اور کھانے پینے کا سامنا بھی ساتھ لے کر پہنچ رہے ہیں۔پولیس زرائع کے مطابق جب بھی کسی علاقے میں پولیس ڈاکوؤں کے خلاف کوئی آپریشن کرتی ہے تو دیگر کچے کے علاقوں کے ڈاکوؤں کے گروپ ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔جبکہ سندھ حکومت نے شکار پور کچے آپریشن کےلیے رینجرز اور فوج کی فوری مدد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی ذرائع نے کہا کہ کچے میں آپریشن پولیس ہی کرے گی۔ تاہم حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطہ ہے۔ جہاں اور جس وقت ضرورت پڑی ان اداروں کی مدد لی جائے گی۔ سندھ پولیس نے صوبے میں امن و مان کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے، جس میں بتایا گیا کہ پولیس کو کچے کے علاقے میں لاجسٹک سپورٹ کی ضرورت ہے۔ پولیس کو آپریشن کےلیے اسلحے سے لیس کشتیاں اور فضائی تعاون کی ضرورت ہے۔

کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے 3 سے 4 کلومیٹر کی خندقیں کھودی ہوئی ہیں۔ ڈاکوؤں نے گھنے جنگل میں درختوں پر مورچے قائم کئے ہوئے ہیں اور انڈر گراوَنڈ مورچے بھی قائم کررکھے ہیں۔ 23 مئی کو تیغانی گینگ نے پولیس پر حملہ کیا۔ حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوئے۔ ڈاکوؤں نے آر پی جی سیون، آر آر سیونٹی فائیو اور 12.7 اینٹی ائیر کرافٹ گن استعمال کی۔ ڈاکوؤں نے ایسی گولیاں استعمال کیں جس سے پولیس کی بکتر بند گاڑی متاثر ہوئی، پولیس نے سردار تیغانی سمیت 11 ملزمان کو گرفتار کیا۔
پولیس نے ڈاکوؤں کے6 ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا۔ 25مئی کولاڑکانہ مقابلے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔ پیچھا کرنے پر تینوں ڈاکو ہلاک کردیئے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں