عمران خان قوم کو بتائیں!کیا میں نے بزدار کی کرپشن سے آگاہ نہیں کیا تھا،علیم خان

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنماء علیم خان نے کہا ہے کہ عمران خان قوم کو بتائیں!کیا میں نے بزدار کی کرپشن سے آگاہ نہیں کیا تھا، تین تین کروڑ میں ڈی سی لگتے تھے، تقرریوں تبادلوں کے ریٹ فکس تھے، فرح خان کا کیا کردار تھا؟خان صاحب! مجھ پر کرپشن ثابت کردیں توقوم کے سامنے خود کو گولی مار لوں گا، ورنہ آپ ہمت کریں۔

انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند باتیں قوم کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ، ایک بہتر پاکستان کیلئے عمران خان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا ، ہم نے نئے پاکستان کے لیے دن رات محنت کی،غداری کا الزام لگانے والوں سے پوچھتا ہوں کہ کسی نے پوری تحریک انصاف میں علیم خان کے مقابلے میں آدھی قربانی بھی نہیں دی، 2018میں ایم پی اے اور ایم این اے سیٹ پر الیکشن لڑا،

لیکن ایم پی اے سیٹ جیت گیا، 26جولائی 2018کو الیکشن کا نتیجہ آیا اور 28جولائی کو مجھے نیب سے پہلا نوٹس موصول ہوگیا، 31جولائی کو مجھے دوسرا نوٹس، 3اگست کو تیسرا نوٹس،7تاریخ کو مجھے چوتھا نوٹس آگیا ،ایسا کون سا میں نے کارنامہ کردیاتھا کہ ایم پی اے بننے کے بعد مجھے 4بار نیب آفس بلایا گیا، میں 2007سے 2018تک کچھ بھی نہیں تھا، خان صاحب میں آپ سے پوچھتا ہوں اگر آپ نے بزدار کو وزیراعلیٰ بنانا تھا تو مجھے بلا کر کہتے کہ آپ کو وزیراعلیٰ نہیں بنانا چاہتا، پی ٹی آئی کارکنان مجھے جواب دیں، کہ 26جولائی سے قبل میں نے کبھی نیب کا دفتر بھی نہیں دیکھا تھا، نہ ہی نوٹس آیا تھا۔

چوتھی بار نیب کے دفتر بیٹھا تھا تو وہاں ٹی وی پر دیکھا کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کردیا گیا۔ عوام حقائق سنیں، یہ سچائی کے لبادے اوڑھے ہوئے ہیں، پھر 6ماہ بعد مجھے نیب کا کوئی نوٹس نہیں آیا، 6ماہ بعد عثمان بزدار کے بارے آیا ان کو تبدیل کیا جارہا ہے، تو مجھے لیٹر آیا میں نیب دفتر گیا تو مجھے وہیں بٹھا لیا، پھر 100دن جیل میں رہا، میں خان صاحب سے کہتا ہوں چھ ماہ میں جو کرپشن کی تھی اس کو قوم کے سامنے لائیں، کیوں میرے خلاف ریفرنس نہیں بنا؟ عمران خان صاحب!قوم کو بتائیں علیم خان نے یہ کرپشن کی ہے، رشوت لی ہے، میرے سامنے بیٹھیں، وعدہ کرتا ہوں کہ اگر میں جھوٹا ثابت ہوا تو خود کو گولی مار لوں گا، ورنہ عمران خان ہمت کرے، میں سودن جیل میں رہا لیکن آج بھی تحقیقات ہورہی ہیں، ریفرنس کیوں نہیں بنا؟میں نے خود آپ کو بزدار کے بارے میں نہیں بتایا تھا کہ تین تین کروڑ میں ڈی سی لگتے تھے، وزیراعلیٰ آفس میں کمشنر، ایس پی لگانے کے ریٹ فکس ہیں، فرح خان کا کیا کردار تھا؟سارے پیسے کہاں گئے؟

اپنا تبصرہ بھیجیں