لاہور میں بچیوں کے لاپتہ ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی

لاہور : لاہور کے علاقے ہنجراوال میں بچیوں کے لاپتہ ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ لڑکیوں نے والدین کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر گھر خود چھوڑا۔-لڑکیوں نے گھر چھوڑنے کے بعد محلے دار کو فون کیا۔محلے دار نے ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔لڑکیاں پہلے روز لاہور میں مختلف مقامات پر گھومتی رہیں، پھر ایک رکشے والے کے ہتھے چھڑھ گئیں۔

رکشے والا ورغلا کر لڑکیوں کو ساہیوال لے گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ سوتیلی بہنیں کنزیٰ اور انعم اپنے باپ عرفان کے پاس رہتی تھیں۔مقدمے کا مدعی عرفان اپنی دونوں بیویوں کو طلاق دے چکا ہے۔کنزیٰ اور انعم اپنے باپ کی نشے کی عادت کی وجہ سے تنگ تھیں۔دونوں نے پڑوسی اکرم کی بیٹیوں عائشہ اور ثمرین کو ساتھ ملایا۔
جس کے بعد چاروں بچیوں نے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر گھر سے بھاگنے کی ٹھانی۔

چاروں بچیاں چاہتی تھیں کہ ان کے پاس بہت سا پیسہ آ جائے۔چاروں بچیاں ہنجروال اورنج ٹرین اسٹاپ سے ٹرین میں بیٹھ کر گلشن روای پہنچیں۔جہاں عائشہ نے موبائل سے فون کرکے محلے دار عمر کو بلایا۔عمر گلشن روای پہنچا لیکن معاملے کو دیکھ کر ڈر کر واپس آ گیا۔عمر نے ہجنروال پہنچ کر بچیوں کے والد کو بتا دیا کہ وہ بھا گئیں۔بعدازاں بچیاں رکشہ ڈرائیور ارسلان کے ہتھے چڑھ گئیں۔
جو چاروں بچیوں کو چار گھنٹے گھماتا رہا،چاروں بچیاں قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب رکشے سے اتر گئیں۔پولیس نے رکشہ ڈرائیور ارسلان اور اس کے ساتھی ارشد کو حراست میں لے رکھا ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ رکشہ ڈرائیور کی بیوی اور اس کا دوست بھی اپنی بیوی کے ساتھ بچیوں کے ہمراہ تھا۔رکشہ ڈرائیور نے چاروں بچیوں کو جسم فروشی کے اڈے پر بیچنے کا پروگرام بنایا۔پولیس نے بروقت کارروائی کرنے چاروں بچیاں برآمد کر لیں۔بچیوں کا طبی معائنہ کرایا جائے گا اور ان کا بیان لینے کے بعد انہیں لاہور لایا جائے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں