کراچی : شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر ایک بار پھر پابندی لگادی گئی ، سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر پابندی لگائی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے ٹک ٹاک پر پابندی لگائی گئی ہے جس کے تحت پی ٹی اے کو حکم دیا گیا ہے کہ فوری طور پر ملک بھر میں ٹک ٹاک ایپلی کیشن کو معطل کردیا جائے ، عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 جولائی تک جواب طلب کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کر دی گئی ہے ، ٹک ٹاک کو بند کرنے کے خلاف درخواست میاں علی زین سمیت 5 دیگر شہریوں نے دائر کی جس میں وفاق ، پی ٹی اے ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگا کر نئی پالیسی تشکیل دی جائے اور حکومت کو غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے ریگولیٹری میکانزم بنانے کا حکم دیا جائے ، آئین کا آرٹیکل 31 ملک میں اسلامی طرز زندگی کی ضمانت دیتا ہے لیکن ٹک ٹاک سے نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے کیوں کہ ٹک ٹاک کے ذریعے غیر اخلاقی اور فحش مواد پھیلایا جا رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ امریکا ، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت مختلف ممالک میں ٹک ٹاک پر عارضی پابندی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا کیوں کہ ٹک ٹاک کی وجہ سے متعدد ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں ، اپیل کنندہ نے موقف اپنایا کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں کی جا سکتی ، جب کہ ٹک ٹاک کے زریعے اظہارِ رائے کی آزادی کے قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔