لاہور میں بیس سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنا دیا گیا

لاہور : لاہور میں 20 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ مزنگ میں 20 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے لڑکی کی شکایت پر دو نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔ پولیس کے مطابق ایف آئی آر میں احسان اور حسن نامی ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

متاثرہ لڑکی نے الزام عائد کیا کہ گھر والوں کی غیر موجودگی میں محلے کے لڑکوں نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان کسی تیسرے شخص کی فون کال آنے پر فرار ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی شکایت پر تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے ، اُمید ہے کہ جلد ملزمان قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب انعام غنی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر سے رپورٹ طلب کر لی۔ آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکی کو انصاف کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائی جائے اور ملزمان کو فوری گرفتار کر کے سخت سزا کو بھی یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی لاہور کے علاقہ شاہدرہ میں چار ڈاکوؤوں نے ڈاکے کے دوران خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے قتل بھی کر دیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک بھر میں خواتین سے زیادتی کے مقدمات میں دن بدن ہوشربا اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے لیکن پولیس ان سفاک ملزمان کو سزا دینے میں ناکام ہے، یہی وجہ ہے کہ ملزمان ایسے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ زیادتی، بد فعلی اور جنسی ہراساں کرنے سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس نے پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ زیادتی کیسز میں پولیس کی دلچسپی دکھاوا ثابت ہوئی۔ 79 فیصد کیسز میں خواتین تفتیشی ہی موجود نہیں، بروقت ڈی این اے سیمپلنگ کا فقدان، کرائم سین کادورہ کرنے والے67 فیصدافسروں نے رجسٹر میں رپورٹ ہی درج نہیں کی۔ بروقت ڈی این اے سیمپلز نہ لینے کی وجہ سے شواہد ضائع ہوجاتے ہیں اورکیسزحل نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے ملزمان کو راہ فرار مل جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں