karachi child rape case

کراچی:6 سالہ ماہم کے قتل کا واقعہ ، ملزم کا ڈی این میچ کر گیا

کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیش آئے ماہم زیادتی و قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔گرفتار ملزم ذاکر کا بچی سے ڈی این اے میچ کر گیا ہے۔ترجمان سندھ حکومت مرتضٰی وہاب نے بتایا ہے کہ پولیس نے کورنگی میں بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے اور اس نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔

اس کیس میں مجرمانہ غفلت برتنے پر افسران اور اہلکاروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام نے کیس میں مجرمانہ غفلت برتنے والے زمان ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او سمیت 8 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا، اس ضمن میں سابق ایس ایچ او کے بیٹے دانیال سمیت پرائیویٹ پارٹی کے 3 ساتھی گرفتار کرلیے گئے جس کے بعد سابق ایس ایچ او زمان ٹاؤن عامر حسین گرفتار کے ڈر سے فرار ہوگیا ، گرفتار ملزمان میں پرائیویٹ پارٹی کے تنویر اور عدیل شامل ہیں جب کہ ساتھی اہلکار عثمان اکبر ، اویس ، عمیر خالد اور بابر بھی فرار ہوگئے۔

ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ سابق ایس ایچ او عامر حسین نے مطلوب ملزم سے 9 لاکھ روپے رشوت لی ، عادل نامی آئی آر میں مطلوب گٹکا سیلر کو رکشوں سمیت پکڑا گیا اور سابق ایس ایچ او و دیگر اہلکاروں نے ملی بھگت سے ملزم عادل کو چھوڑا تھا اس کے علاوہ ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی جب کہ ماہم کیس والے روز بھی ایس ایچ او غفلت کا مظاہرہ کرتا رہا ، ایس ایچ او کو غفلت برتنے پر پہلے ہی معطل کردیا گیا ، سابق ایس ایچ او کے خلاف رشوت ستانی پر خفیہ انکوائری ہورہی ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ماہم کے ملزم نے اعتراف جرم کر لیا تھا ، سفاک ملزم نے پولیس کو دئیے گئے بیان میں بتایا کہ اس نے ساڑھے 11 بجے کے قریب بچی کو رکشے میں بٹھایا ، ایک گھنٹہ بچی کو رکشے میں گھمایا اور نشہ کرتا رہا ، ساڑھے 12 بجے کے قریب بچی کو اتوار بازار گراؤنڈ لے کر گیا۔ ملزم نے کہا کہ بچی زیادتی کے بعد بھی زندہ اور نیم بےہوش تھی ،
اچانک بچی نے چھلانگ لگا دی جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی ، بچی کو کچرے پر پھینکا اور بیوی سے کہا سواری لے کر گیا تھا ، ملزم نے ملتان کے ٹکٹ لیے اور کپڑے لینے گھر پہنچا تھا ، ملزم نے بیوی کو فون کیا وہ بچوں سمیت کراچی فرار ہونا چاہتا ہے ، ماہم کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم سیاسی جماعت کا کارکن بھی رہ چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں