موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ آنے سے قبل متاثرہ خاتون نے کیا کہا ؟

لاہور : لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے موٹروے زیادتی کیس کے ملزموں کو ہفتے کے روز سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا۔دونوں مجرمان کو اغوا برائے تاوان میں عمر قید اور ڈکیتی کے جرم میں 14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جب کہ خاتون کی زندگی خطرے میں ڈالنے پر ملزمان کو 5،5 سال اضافی قید کی سزا اور خاتون کو زخمی کرنے پر 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اس کے علاوہ خاتون کو زخمی کرنے کی ایک اور دفعہ کے تحت دونوں مجرمان کو 50,50 ہزار روپے کی سزا کا حکم دیا گیا۔

جب گذشتہ سال ستمبر میں خاتون کے ساتھ یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا تو ان کی شناخت کو سامنے نہیں لایا گیا تاہم خاتون صحافی فریحہ ادریس نے خاتون کے ساتھ رابطہ کیا اور وہ اس افسوسناک واقعہ پر ان کا شدید ردِعمل سامنے لائیں۔

موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد فریحہ ادریس کی جانب سے دوبارہ خاتون کا موقف بتایا گیا۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جب متاثرہ خاتون سے میری آخری مرتبہ بات ہوئی تو ان کی ایک ہی خواہش تھی کہ دونوں مجرموں کو سزائے موت دی جائے،حالیہ فیصلے سے انہیں ریلیف ملے گا۔

۔دوسری جانب بتایا گیا کہ عدالت کی جانب سے دونوں مرکزی مجرمان کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد مرکزی مجرم عابد ملہی عدالت میں جج کے سامنے رو پڑا۔ مجرم عابد ملہی عدالت میں رو رو کر کہتا رہا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی مجھے معاف کر دیں۔واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے زیادتی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے واقعہ میں ملوث عابد ملہی اور شفقت بگا کو سزائے موت کا حکم سنایا۔ عدالت نے دیگر دفعات کے تحت دونوں کو قید ، جرمانے اور جائیدادیں ضبط کرنے کی سزائوں کا حکم بھی سنایا ، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں