آصف زرداری کی گفتگو کے دوران نواز شریف کے چہرے کے تاثرات مسلسل بدلتے رہے

اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی گفتگو کے موقع پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے چہرے کے تاثرات مسلسل بدلتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے اجلاس کے موقع پر آصف علی زرداری کی گفتگو کے دوران اجلاس کا ماحول انتہائی سنجیدہ ہوگیا ، مولانا فضل الرحمان آصف علی زرداری کو مسلسل استعفوں کے معاملے ہر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ، تاہم اس کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا یہی ہمارا پارٹی موقف ہے ، اس پر پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زرداری صاحب آپ کی گفتگو اور موقف سے مایوس ہوا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی گفتگو کے دوران ایک موقع پر نواز شریف نے ویڈیو لنک سے ہٹنے کی کوشش کی تو اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنماء سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انہیں ہاتھ پکڑ کر روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ سابق صدر کے خطاب کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پی ڈی ایم سربراہ سے شکوہ کیا کہ آصف علی زرداری نے سب کچھ طے شدہ منصوبے کے تحت کیا ہمیں بے خبر رکھا گیا مولانا صاحب ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں ایسا سلوک کیا گیا۔

یاد رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ، سابق صدر کہتے ہیں کہ مستعفی ہوکر اسمبلیوں کو چھوڑنا وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرانے کے مترادف ہے ، ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جن سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف لانگ مارچ سے متعلق حکمت عملی طے کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس ہوا ، جس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے سے شرکت کی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے ن لیگ کے قائد نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں ، میں جنگ کے لیے تیار ہوں لیکن شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے ، میں نے اپنی زندگی کے 14سال جیل میں گزارے ہیں ، ہم آخری سانس تک جدو جہد کیلئے تیار ہیں ، نوازشریف جنگ کے لیے تیار ہیں تو انہیں وطن واپس آنا ہوگا ، کیوں کہ میاں صاحب پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جب کہ میں نے اپنے دور حکومت میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ سابق صدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے ، ہم پہاڑوں پر نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں ، مجھے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ہے ، پہلی بار نہیں ہے کہ جمہوری قوتوں نے الیکشن میں سازش کا سامنا کیا ، لیکن اس صورتحال میں مستعفی ہوکر اسمبلیوں کو چھوڑنا وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرانے کے مترادف ہے۔

بعد ازاں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی ، 90 کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں ؟ بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ، جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے درمیان پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں ہونے والی تلخ گفتگو پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں