چغتائی لیب کی مبینہ غفلت ، چغتائی لیب پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

لاہور : مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک صارف نے اپنے پیغام میں بتایا کہ چغتائی لیب نے مریضہ کا غلط بلڈ گروپ بتایا اور چغتائی لیب کی اس رپورٹ کی بنیاد پر سرجیمیڈ اسپتال میں مریضہ کو غلط بلڈ گروپ کی ٹرانسفیوژن کی جس سے کرن نامی مریضہ کے دونوں گردے کام کرنا چھوڑ گئے اور مریضہ جان کی بازی ہار گئی۔

اس ٹویٹ کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر BanChughtaiLab# کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے ٹویٹر صارفین نے مجرمانہ غفلت برتنے اور اس غفلت کے نتیجے میں کرن نامی مریضہ کی موت کا ذمہ دار چغتائی لیب کو ٹھہراتے ہوئے اس لیبارٹری کو فوری پر بند کرنے اور اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ بلڈ ٹرانسفیوژن متعدد مختلف طبی وجوہات کی بناء پر کی جاتی ہے بالخصوص اُس وقت جب مریض کے خون کے اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔

اور ہیمولیٹک ٹرانسفیوژن اس وقت ہوتی ہے جب مریض کا خون ٹرانسفیوژ کیے جانے والے خون سے مطابقت نہیں رکھتا یعنی آسان الفاظ میں مریض کا بلڈ گروپ ٹرانسفیوژ کیے جانے والے بلڈ گروپ سے مختلف ہوتا ہے۔ مختلف بلڈ گروپ کا خون لگنے سے منتقل کیے جانے والے خون کے سرخ خلیوں پر قوت مدافعت حملہ آور ہوتی ہے اور یہی اس کے جان لیوا ہونے کی وجہ بھی ہے۔

کرن کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ علاج کی غرض سے لیبارٹری اور اسپتال آنے والے کرن لیبارٹری انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا نشانہ بنی ۔ چغتائی لیب کی رپورٹ میں کرن کا بلڈ گروپ AB+ بتایا گیا جو کہ غلط تھا ، کرن کا اصل بلڈ گروپ B+ تھا ، سرجیمیڈ اسپتال کے ڈاکٹرز نے چغتائی لیب کی رپورٹ کی بنیاد پر کرن کو AB+ بلڈ گروپ کا خون لگا دیا جس سے اُس کے دونوں گردے فیل ہو گئے ۔

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین نے اس واقعہ پر غم و غصے کا اظہار کیا اور فوری طور پر چغتائی لیب کو بند کرنے اور اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ چغتائی لیب جیسی اتنی بڑی لیبارٹری کی جانب سے اس قسم کی غفلت برتنا انتہائی تشویشناک ہے۔

صارفین نے پنجاب حکومت اور ہیلتھ کمیشن سے بھی چغتائی لیب کے خلاف ایکشن لینے اور سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں