لاہور کے علاقہ شاہدرہ میں چار ڈاکوؤں نے ڈاکے کے دوران خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دی

لاہور : ملک بھر میں خواتین سے زیادتی کے مقدمات میں دن بدن ہوشربا اخافہ ہوتا چلا جا رہا ہے لیکن پولیس ان سفاک ملزمان کو سزا دینے میں ناکام ہے، یہی وجہ ہے کہ ملزمان ایسے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔ لاہور کے علاقہ شاہدرہ میں چار ڈاکوؤوں نے ڈاکے کے دوران خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے قتل بھی کر دیا۔

جبکہ پولیس تاحال ملزمان کا سُراغ لگانے میں ناکام ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیروزوالہ لالہ زار کالونی مرزا عمر کے گھر خاتون خانہ اکیلی تھی کے چار ڈاکو آگے۔ڈاکوؤں نے پہلےخاتون سےزیادتی کی اور بعد میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکو گھر سے طلائی زیورات اور پانچ لاکھ روپے لے کر فرار ہوگئے۔
شاہدرہ پولیس کرائم کنڑول کرنے میں برئی طرح ناکام ہوگئی ۔

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس لرزہ خیزواردات میں قتل کی جانے والی خاتون کی شناخت “مبینہ” کے نام سے ہوئی ۔ ڈاکو گھر سے طلائی زیورات اور پانچ لاکھ روپے لے کر بھی فرار ہو گئے ۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر 3 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ واضح رہے کہ فیروزوالہ شاہدرہ میں 2021ء میں ڈکیتی مزاحمت پر تیسرا قتل ہوچکا ہے لیکن پولیس ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں بُری طرح ناکام ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز زیادتی، بدفعلی اور جنسی ہراساں کرنے سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس نے پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ زیادتی کیسز میں پولیس کی دلچسپی دکھاوا ثابت ہوئی۔ 79 فیصد کیسز میں خواتین تفتیشی ہی موجود نہیں، بروقت ڈی این اے سیمپلنگ کا فقدان، کرائم سین کادورہ کرنے والے67 فیصدافسروں نے رجسٹر میں رپورٹ ہی درج نہیں کی۔ بروقت ڈی این اے سیمپلز نہ لینے کی وجہ سے شواہد ضائع ہوجاتے ہیں اورکیسزحل نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے ملزمان کو راہ فرار مل جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں